Events

Events

کل کی خبر ہے کہ لاہور میں ایک فیکٹری کے مالک نے اپنے اجرت مانگنے پر مزدور کو قتل کر دیا۔ کچھ کہتے ہیں جھگڑا لیبر یونین اور فیکٹری مالک کے درمیان ہوا اور دو مزدور مر گئے۔ہم مزدوروں سے اظہار یک جہتی کرتے ہوئے اس واقعہ کی پر زور مزمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ جاں بحق ہونے والے مزدوروں کے خاندانوں کو تمام ضروریات زندگی ملتے رہیں اور ظالموں کو اس کی سزا ملی چاہئے۔ شیریں مزاری صاحبہ نے ٹی وی پر کہا کہ ایسا نہیں ہونا چاہئے اور یہ غلط ہے۔ساتھ ہی انہوں نے کہا مزدوروں یا کام کرنے والوں کی اجرت یا تنخواہیں نہ دینا قابل قبول نہیں ہے اور پاکستان کا آئین اس کی اجازت نہیں دیتا۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ کیونکہ پچھلی حکومتوں نے لیبر قوانین پر عمل درآمد نہیں کرایا اس لئے فیکٹری مالکان کی عادت بن چکی ہے یہ کرنا۔ اور کیونکہ لیر یونینز اس ملک میں بہت کمزور ہیں اس لئے بھی مزدوروں کو انکے حقوق نہیں ملتے۔ ہم شیریں مزاری صاحبہ سے ان تمام باتوں پر متفق ہیں۔لیکن ہم ان کو یاد دلانا چاہتے ہیں کہ یہ انکی حکومت ہے جس نے پنجاب میں فیکٹریوں میں ٹیکس اور لیبر ڈیپارٹمنٹ کا داخلہ بند کیا ہے۔ انہوں نے فیکٹری کے مالکان کو کھلی چھٹی دی ہے کہ وہ اپنی آمدنی اور ٹیکس کا خود تعین کر سکتے ہیں۔ اور کھل کر لیبر قوانین کی خلاف ورزی کر سکتے ہیں۔ان کی اپنی حکومت میں کتنے ہی سرکاری ورکرز کو چھ چھ مہینے تنخواہیں نہیں ملتیں۔ ہم بار بار یہ کہتے ہیں کی یہ تمام پارٹیاں امیروں کی پارٹیاں ہیں۔اور یہ کبھی مزدوروں اور عوام کے حق میں فیصلے نہیں کریں گے سوائے خیراتی کام کرنے کے۔ ابھی تک جو کچھ بھی عمران خان غریبوں کے لئے کام کرنے کا دعوہ کرتے ہیں، وہ سب خیرات پر مبنی ہے، چاہے وہ پناہی گاہیں ہوں، لنگر خانے ہوں، احساس پروگرام ہو یا اب سستی خوراک کے لئے یوٹیلیٹی سٹور ہوں۔ یاد رہے خیرات سے شائد کچھ لوگوں کا پیٹ تو بھر جاتا ہو، خوشحالی نہیں ا سکتی۔ اس کے علاؤہ یہ بات بھی کسی سے چھپی نہیں کہ خیرات کالے دھن کو سفید کرنے کا ایک مؤثر طریقہ ہے۔ پورے معاشی ڈھانچے کو بدلے بغیر کبھی بھی عوام خوشحال نہیں ہو سکتے۔ اس کی تفصیل میں تو یہاں نہیں جا سکتے لیکن جہاں تک مزدوروں کا تعلق ہے، برابری پارٹی پاکستان کے پروگرام کا خلاصہ یہ ہے۔ 1۔ کم از کم تنخواہ کے بجائے زندہ رہنے کی آمدنی 2۔ یونین سازی کا نہ صرف حق بلکہ اس کو مضبوط بنانے کے لئے قوانین 3۔ کنٹریکٹ لیبر کا خاتمہ 4۔ سوشل سیکیورٹی، پنشن اور بڑھاپا الاؤنس 5۔ انکے بچوں اور خاندانوں کے لئے تعلیم اور علاج کی سہولیات 6۔ مناسب گھر 7۔ کام کرنے کے اوقات 8 گھنٹے سے زیادہ نہیں، اور اگر کرنا پڑے تو اوور ٹائم ملے 8۔ کام کی تمام جگہوں پر یعنی فیکٹریوں، کاخانوں، کھیتوں، دفتروں، ہسپتالوں وغیرہ میں سیفٹی گئیر کو یقینی طور پر مہیا کرنا 9۔ فیکٹریوں کی باقاعدہ انسپکشن اور لیبر قوانین پر عمل درآمد کو یقینی کرنا 10۔ پر امن احتجاج کا حق تسلیم کرنا

...