کوئٹہ میں سٹوڈنٹس پر پولیس تشدد

پولیس نے جس طرح کوئٹہ میں سٹوڈنٹس کے ساتھ سلوک کیا، اس پر ہم سب کو شرم آنی چاہئے۔ جس ملک میں کالج تک پہنچنے والے بچوں کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہو، جہاں تین کروڑ بچے سکول ہی نہ جاتے ہوں اور جہاں خواندگی کی شرح پچاس فیصد سے بھی کم ہو، وہاں پڑھے لکھے نوجوان ملک و قوم کا انمول اثاثہ ہوتے ہیں۔ انکو ہر طرح کی سہولتیں مہیا کرنا تاکہ وہ اپنی تعلیم اور صلاحیتوں کا بھرپور استعمال کر سکیں ریاست کے اولین فرائض میں ہونا چاہئے۔ لیکن جب ریاست سرمایہ داروں اور جاگیر داروں کے ہاتھ میں ہو تو وہ اس طرح کے نوجوانوں کو اپنے اقتدار کے لئے ایک خطرہ سمجھتے ہیں اور بجائے حوصلہ افضائی کرنے کے، انکو دبانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس کے لئے ریاستی اداروں کا استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ صرف ایک صوبے کا مسلۂ نہیں، چند طلبا کا بھی مسلۂ نہیں۔ یہ ہر صوبے کا، تمام طلبا کا بلکہ پوری قوم کا مسلۂ ہے اور ملک کے مستقبل کا سوال ہے۔ ہم اس کی بھرپور مزمت کرتے ہیں۔ اور ہم ہر جائز ڈیمانڈ میں سٹوڈنٹس کے ساتھ ہیں۔